26 جنوری 2014 - 20:30
امام رضا علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

اللہ پر حسن ظن رکھو اور خوش گمان رہو کیونکہ خداوند عزوجل فرماتا ہے: میں اپنے مؤمن بندے کے حسن ظن کے ساتھ ہوں، اگر اس کا گمان اچھا ہے تو میرا سلوک بھی نیک ہوگا اور اگر اس کا خیال میرے بارے میں برا ہے تو میرا سلوک بھی اس کے اچھا نہ ہوگا۔

بسم الله الرحمن الرحيم

قال الامام علی بن موسی الرضا علیہ السلام

1۔ تین خصلتیں تین سنتیںلا یكون المؤمن مؤمنا حتی تكون فیه ثلاث خصال ، سنة من ربه، وسنة من نبیه، وسنة من ولیه. فاما السنة من ربه فكتمان سره ، و اما السنة من نبیه فمداراة الناس ، و اما السنة من ولیه فالصبر فی البأساء و الضراء۔اصول کافی ، ج 3 ، ص (339)۔مؤمن، حقیقی مؤمن نہیں ہے مگر یہ کہ تین خصلتوں کا حامل ہے: ایک سنت اللہ کی، ایک سنت اپنے پیغمبر(ص) کی اور ایک سنت اپنے امام کی۔ خدا کی سنت اپنا راز چھپا کر رکھنا ہے، پیغمبر(ص) کی سنت لوگوں کے ساتھ رواداری اور نرم خوئی ہے اور اس کے امام کی سنت تنگدستی اور پریشانی کے وقت صبر ہے۔ 2۔ چھپ کر نیکی کرنا المستتر بالحسنة یعدل سبعین حسنة، والمذیع بالسیئة مخذول ، والمستتر بالسیئة مغفور له۔ اصول کافی ، ج 4 ، ص (160)۔ نیک کام چھپا کر کرنے والے کا ثواب 70 حسنات کے برابر ہے، اعلانیہ بدی کرنے والا شرمندہ اور تنہا ہے اور (دوسروں کے) برے کام کو چھپانے والا بخشا ہوا ہے۔ 3۔ انبیاء کا اخلاق من أخلاق الانبیاء التنظف۔ انبیاء کے اخلاقیات میں نظافت اور پاکیزگی شامل ہے۔ تحف العقول ، ص (466)۔ 4۔ آدمی کا دوست اور دشمنصدیق كل امرء عقله وعدوه جهله۔ تحف العقول ، ص (467)۔ آدمی کا دوست اس کی عقل اور اس کا دشمن اس کا جہل و نادانی ہے۔ 5۔ عقل کامل کے لئے دس خصلتیں ضروری ہیں لا یتم عقل امرء مسلم حتی تكون فیه عشر خصال ، الخیر منه مأمول ، و الشر منه مأمون ، یستكثر قلیل الخیر من غیره ، و یستقل كثیر الخیر من نفسه ، لا یسأم من طلب الحوائج الیه ، و لا یمل من طلب العلم طول دهره ، الفقر فی الله احب الیه من الغنی ، و الذل فی الله احب الیه من العز فی عدوه ، و الخمول أشهی الیه من الشهرة . ثم قال ( علیه السلام) : العاشرة و ما العاشرة ! قیل له : ما هی ؟ قال ( علیه السلام) : لا یری أحدا الا قال : هو خیر منی و أتقی۔ تحف العقول ، ص (467)مسلمان شخص کی عقل کامل نہیں ہے مگر یہ کہ وہ دس خصلتوں کا مالک ہو: اس سے خیر و نیکی کی امید کی جاسکے، لوگ اس سے امن وامان میں ہوں، دوسروں کی مختصر نیکی کو بڑا سمجھے، اپنی خیر کثیر کو تھوڑا سمھجے، اس سے جتنی بھی حاجتیں مانگی جائیں وہ تھک نہ جائے، اپنی عمر میں طلب علم سے اکتا نہ جائے، خدا کی راہ میں غربت اس کے نزدیک مالداری سے بہتر ہو، خدا کی راہ میں ذلت اس کے نزدیک خدا کے دشمن کے ہاں عزت پانے سے زیادہ پسندیدہ ہو، گم نامی کو شہرت سے زیادہ پسند کرتا ہو، اور پھر فرمایا: اور دسویں خصلت کیا ہے اور کیا ہے دسویں خصلت؟ عرض کیا گیا: آپ فرمائیں وہ کیا ہے؟ فرمایا: جس کسی کو بھی دیکھے کہہ دے کہ وہ مجھ سے زیادہ بہتر اور زيادہ پرہیزگار ہے۔ 6۔ یقین سب سے افضل إن الایمان افضل من الاسلام بدرجة ، و التقوی افضل من الایمان بدرجة ، و لم یعط بنو آدم افضل من الیقین۔ تحف العقول ، ص (469)ایمان اسلام سے ایک درجہ افضل ہے اور تقوی ایمان سے ایک درجہ بالاتر ہے اور فرزند آدم کو یقین سے افضل کوئی چیز عطا نہیں ہوئی۔ 7۔ ایمان کیا ہے؟ والایمان أداء الفرائض واجتناب المحارم والایمان هومعرفة بالقلب وإقرار باللسان وعمل بالاركان۔ تحف العقول ، ص (444)۔ ایمان واجبات و فرائض پر عمل اور افعال حرام سے دوری ہے۔ ایمان دلی عقیدہ زبانی اقرار اور اعضاء و جوارح کے ساتھ عمل و کردار ہے۔ 8۔ انبیاء کا اسلحہ اٹھاؤ علیكم بسلاح الأنبیاء، فقیل: وما سلاح الأنبیاء ؟ قال: الدعاء۔ اصول کافی ، ج 4 ، ص (214)امام ہمیشہ اپنے اصحاب سے فرمایا کرتے تھے کہ انبیاء کا اسلحہ اٹھاؤ، کہا گیا: انبیاء کا اسلحہ کیا ہے؟ فرمایا: دعاء۔ 9۔ صلہ رَحِم صل رحمك و لو بشربة من ماء ، وافضل ما توصل به الرحم كف الأذی عنها۔ تحف العقول ، ص (469)قرابتداری کا پیوند برقرار کرو حتی اگر وہ ایک گھونٹ پانی کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو، اور قرابتداری کا بہترین پیوند یہ ہے کہ قرابتداروں کو آزار و اذیت پہنچانے سے پرہیز کیا جائے۔ 10۔ فہم دین کی نشانیاں إن من علامات الفقه : الحلم و العلم ، و الصمت باب من ابواب الحكمة ، إن الصمت یكسب المحبة ، إنه دلیل علی كل خیر۔ تحف العقول ، ص (469)فہم دین کی نشانیوں میں حلم اور علم شامل ہیں اور خاموشی حکمت کے دروازوں میں سے ایک ہے۔ خاموشی دوستی اور محبت کماتی ہے اور ہر نیکی کی طرف راہنمائی فراہم کرتی ہے۔ 11۔ گوشہ نشینی اور خاموشی کا زمانہ یأتی علی الناس زمان تكون العافیة فیه عشرة اجزاء : تسعة منها فی اعتزال الناس و واحد فی الصمت۔ تحف العقول ، ص (470)وہ وقت لوگوں پر آئے گا جب عافیت کے دس اجزاء ہونگے: 9 اجزاء لوگوں سے دوری اور گوشہ نشینی میں ہونگے اور ایک جزء خاموشی میں۔ 12۔ توکل کی تعریف سئل الرضا ( علیه السلام ) عن حد التوكل ، فقال ( ع ) : أن لا تخاف احدا الا الله۔ تحف العقول ، ص (469)۔ امام رضا علیہ السلام سے توکل کی حقیقت اور اس کی تعریف کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: توکل یہ ہے کہ خدا کے سے کسی نہ نہ ڈرو۔ 13۔ چار افراد چار چیزوں سے محروم لیس لبخیل راحة ، و لا لحسود لذة ، و لا لملوك وفاء ، و لا لكذوب مروة۔ تحف العقول ، ص (473)۔ بخیل اور کنجوس کے لئے چین اور آسائش نہيں ہے، حسد کرنے والے کے لئے کوئی لذت نہیں ہے، بادشاہوں میں وفا نہيں ہے اور جھوٹے شخص میں مروت اور جوانمردی نہيں پائی جاتی۔ 14۔ حسن ظن، قناعت اور ۔۔۔ أحسن الظن بالله ، فإن من حسن ظنه بالله كان عند ظنه ، ومن رضی بالقلیل من الرزق قبل منه الیسیر من العمل ، ومن رضی بالیسیر من الحلال خفت مؤونته ونعم أهله و بصره الله داء الدنیا و دواءها واخرجه منها سالما الی دار السلام۔ تحف العقول ، ص (472)خدا پر حسن ظن رکھو کیونکہ جو خدا پر حسن ظن رکھے خدا اس کے حسن ظن کے ساتھ ہے۔ اور جو بھی تھوڑے سے رزق پر راضی و خوشنود (اور قانع) ہو خدا اس کا مختصر سا عمل قبول فرماتا ہے، اور جو تھوڑے سے حلال رزق پر خوشنود ہو اس کے اخراجات کم ہونگے اور اس کا خاندان نعمتوں میں پلے گا اور خداوند متعال اس دنیا کے دکھوں اور دواؤں سے بصیرت عطا کرتا ہے اور اس دنیا سے سلامتی کے ساتھ جنت کے دارالسلام میں منتقل کرتا ہے۔ 15۔ ایمان کے چار ارکان الایمان أربعة أركان: التوكل علی الله، والرضا بقضاء الله، و التسلیم لأمر الله، و التفویض الی الله۔ تحف العقول ، ص (469)ایمان چار ارکان پر مشتمل ہے: خدا پر توکل، خدا کی قضا پر راضي ہونا، خدا کے امر کے سامنے تسلیم ہونا اور اپنے امور کو خدا کے سپرد کرنا۔ 16۔ بہترین بندے سئل (علیه السلام) عن خیار العباد، فقال: الذین اذا أحسنوا استبشروا، واذا اساءوا استغفروا، واذا أعطوا شكروا، و اذا ابتلوا صبروا، واذا غضبوا عفوا۔ تحف العقول ، ص (469)امام رضا علیہ السلام سے بہترین بندوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ جب نیکی کرتے ہیں، خوش ہوجاتے ہیں، جب برا عمل کرتے ہیں، استغفار کرتے ہیں، جب ان کو کچھ عطا کیا جاتا ہے، شکر کرتے ہیں، جب بلا اور مصیبت سے دوچار ہوتے ہیں صبر کرتے ہیں اور جب غضبناک ہوتے ہیں، درگذر کرتے ہیں۔ 17۔ دنیاوی زندگانی سئل الامام الرضا ( علیه السلام ) عن عیش الدنیا ، فقال: سعة المنزل وكثرة المحبین۔ بحار الانوار ، ج 76، ص (152)۔ امام رضا علیہ السلام سے دنیا کی خوشحال زندگی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: وسیع گھر اور دوستوں کی کثرت۔ 18۔ قیامت کے دن فراخی چاہتے ہو تو۔۔۔ من فرج عن مؤمن فرج الله عن قلبه یوم القیامة۔ اصول کافی ، ج 3 ، ص (268)جو شخص کسی مؤمن کا مسئلہ حل کرے اور اداسی کو اس سے دور کردے خداوند متعال روز قیامت غم و اندوہ کو اس کے قلب سے دور کردیتا ہے۔ 19۔ مؤمن کے دل کو خوش کیا کرو لیس شیء من الاعمال عند الله عزوجل بعد الفرائض افضل من إدخال السرور علی المؤمن۔ بحار الانوار ، ج 78، ص (347)۔ اللہ عزوجل کے نزدیک فرائض کی انجام دہی کے بعد کوئی بھی عمل مؤمن کے دل میں خوشی داخل کرنے سے افضل نہیں ہے۔ 20۔ ایک دوسرے کے ساتھ دوست رہا کرو تزاوَرُوا تحـابـوا و تصـافحُـوا۔ بحار الانوار ، ج 78، ص (347) ایک دوسرے کے ملنے جایا کرو، ایک دوسرے سے دوستی اور محبت کیا کرو۔ (متعدد روایات میں منقول ہے کہ: ہمارے امر کو زندہ رکھنے کے لئے، ایک دوسرے کو ہماری حدیث بیان کرنے کے لئے ملتے رہا کرو اور یہ کہ تمہارے میل جول میں ہمارے مکتب کی حیات ہے چنانچہ ملنا اگر لہو و لعب کے لئے ہو تو اس میں کوئی فضیلت نہيں ہے)۔ 21۔ دین و دنیا کے امور مخفی رکھو علیكم فی أموركم بالكتمان فی أمور الدین و الدنیا ، فإنه روی " أن الإذاعة كفر " و روی " المذیع و القاتل شریكان " و روی " ما تكتمه من عدوك فلا یقف علیه ولیك"۔ بحار الانوار ، ج 78، ص (347)تم پر لازم ہے کہ اپنے دین و دنیا کے امور میں رازدار رہو، روایت ہوئی ہے کہ "فاش کرنا کفر ہے"، اور روایت ہوئی ہے کہ "جو اسرار کو فاش کرتا ہے وہ قاتل کے ساتھ قتل میں شریک ہے"، اور روایت ہوئی ہے کہ "جس چیز کو تم دشمن سے خفیہ رکھتے ہو تمہارا دوست بھی اس سے واقف نہ ہونے پائے"۔ (حدیث کے متن سے ظاہر ہے کہ کن کن امور کو چھپانا چاہئے)۔ 22۔ چار لوگوں کے ساتھ چار رویئے اختیار کرو اصحاب السلطان بـالحَذر، وَ الصـّدّيق بـالتّـواضُع، وَ العدوّ بـالتّحرُز، وَ العامّة بالبشـر۔ بحارالانوار،ج 78، ص 356. سلطان اور حاکم کے اصحاب اور حاشیہ برداروں سے دوری اختیار کرو؛ دوست کے ساتھ خاکسارانہ رویہ رکھو؛ دشمن کے ساتھ احتیاط اور اجتناب کا رویہ اختیار کرو؛ اور لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا کرو۔ 23۔ اس شخص سے امید مت رکھو خمس من لم تكن فيه فلا ترجوه لشئ من الدنيا والاخرة: من لم تعرف الوثاقة في أرومته والكرم في طباعه، والرصانة في خلقه والنبل في نفسه، والمخافة لربه.پانچ چیزیں اگر کسی میں نہ ہوں تو دنیا اور آخرت کے بارے میں اس سے امید وتوقع وابستہ نہ کرو: وہ جس کے وجود میں اعتماد نہ دیکھ سکو؛ وہ جس کی طینت میں کرم اور بزرگواری و جوانمردی نہ دیکھ سکو، وہ جس کے اخلاق اطوار میں استحکام و استواری نہ پاسکو، وہ جس کے نفس میں نجابت و شرافت نہ پاسکو اور وہ جس کے وجود میں خدا کا خوف نہ پاسکو۔ 24۔ کس کا اجر مجاہد سے بھی بڑھ کر ہے؟ ان الذی یطلب من فضل یكف به عیاله أعظم أجرا من المجاهد فی سبیل الله۔ بحار الانوار ، ج 78، ص (339)۔ بے شک جو اپنے اہل و عیال کے لئے رزق و روزی وسیع کرنے کی کوشش کررہا ہے اس کا اجر و انعام خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہد سے بھی بڑھ کر ہے۔ 25۔ حب آل محمد(ص) اور نیک اعمال ایک دوسرے کے بغیر نامکمل لا تدعوا العمل ا